آؤ بتاؤں تم کو
سناٹوں کے اس شہر کا بھید
یہاں کبھی سماعت نہیں
تو کبھی آواز نہیں ھے
دل سوز سے بھرا ھے
مگر ساز نہیں ھے
حرف ذہن کے صحرا میں
ھر طرف بھٹکتے پھرتے ھیں
اک پیکر میں ڈھل جایئں
وہ نقطہ آغاز نہیں ھے
تو اے جانِ جہاں !!!
کبھی میری پکار تم تک نہ پہنچے
تو کبھی یہ مت سمجھنا
کہ پکارا نہیں ھے
کہ لب پتھر بھی ھون
لفظ ملیں نہ ملیں
مگر دل کی پکار
آنکھوں کے رستے
تم تک پہنچے گی ضرور
فقط پلٹ کہ دیکھنا شرط ھے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں