اسلامی خطاطی
خطاطی ایک ایسا فن ہے جس میں حروف کو منفرد اور دلکش انداز میں لکھا جاتا ہے۔ مگر خطاطی کے خوبصورت نمونے دیکھنے والوں کو اس بات کا اندازہ شاید ہی ہو کہ اس کے پیچھے محنت اور مسلسل ریاضت کارفرما ہوتی ہے۔
ابجد یعنی حروف تہجی کی ریاضیاتی پیمائش ایک ایسا منفرد فن ہے جس میں مہارت حاصل کرنے والوں نے اپنی عمریں صَرف کی ہیں، جو ایسی لگن مانگتا ہے کہ ”خون جگر میں انگلیاں ڈبونی پڑتی ہیں“۔دیگر تہذیبوں کے مقابلے میں خطاطی اسلامی تہذیب کا ایک جزو لاینفک ہے۔ خاص طورپر قرآنی آیات کی خطاطی ، مساجد اور دیگر عمارتوں میں اس کے نمونے نظر آتے ہیں۔
مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی نے خط کوفی میں خطاطی کرتے ہوئے قرآن مجید کی کتابت کی ۔ بعض ازاں خطاطی کے جدید انداز کو متعارف کروانے کا سہرا عباسی دور حکومت میں ابن مقلہ کے سر جاتا ہے جنہوں نے ” ثُلث“رسم الخط بھی ایجاد کیا۔
مختلف ادوار میں حکمرانوں کی سرپرستی میں یہ فن ترقی کی منزلیں طے کرتا چلاگیا اور تقریباً ساٹھ کے قریب رسم الخط متعارف ہوئے ۔ لیکن ان میں سے بہت سے معدوم متروک ہوگئے اور اب فی زمانہ سات رسم الخط رائج ہیں۔ اس فن میں مہارت حاصل کرنے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان میں سے کم ازکم تین پر مکمل عبور رکھتا ہو۔
ایران میں خطاطی کا فن بہت ترقی پاچکا ہے۔ یہاں خط نستعلیق میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی کرائی جارہی ہے۔ ایران کے علاوہ ترکی، مصر اور پاکستان کے خطاط بھی اس شعبے میں اپنا مقام رکھتے ہیں۔ مگر پاکستان میں اس فن کو گذرتے وقت کے ساتھ ساتھ اتنی پذیرائی نہیں مل رہی جس کا یہ حقدار ہے۔
خطاطی: اسلامی تہذیب کے اس فن کی ترقی وترویج کی ایک کوشش
موجودہ وفاقی سیکرٹری تعلیم اطہر طاہر نے پاکستان کے چند نامور خطاط حضرات جن میں عرفان احمد،اکرام الحق بھی شامل تھے ،کے ساتھ مل کر اس شعبے کی ترقی اور ترویج کے لیے 1997ء میں لاہور میں پاکستان کیلی گراف آرٹسٹس گلڈ کے نام سے ایک ادارہ بنایا۔ یہ ادارہ اپنے طور پر اس فن کی بلا معاوضہ تربیت کے لیے مختلف کورسز کا اہتمام کرتا چلا آرہا ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں