منگل، 26 اپریل، 2016

تیسرے کلمہ کی فضیلت

عصرِ حاضر میں اہلِ اسلام کی پریشانیوں کی عمومی وجوہات  دین سے دوری، اسلامی تعلیمات  پر عمل نہ کرنا، اللہ تعالٰی  کی ناراضگی اور رسول اکرم ﷺ کی شریعت و سنت کے خلاف ورزی ہیں۔   بقا کو چھوڑ کر فنا ہونے والی دنیا کی پوجا،  نفس پرستی، اللہ کی رضا کی بجائے اپنی منشاء و رضا مندی کے حصول کی کوشش، کتاب و سنت کو خود پر نافذ کرنے کی بجائے اسلام کو اپنی مرضی کی زاویے سے دیکھنا، اپنی سہولت کے لئیے دین میں نرمی اور آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش اور اصلاح کرنے والے سے یہ امید رکھنا کہ وہ ہماری مرضی کے مطابق دین و شریعت کو بیان کرے،  طرزِ معاشرت، آداب زندگی، شرعی قوانین، فقہی مسائل،  انبیاء کرام علیہم السلام، اصحاب و الیاء کرام علیہم الرضوان کی تعلیمات سے فیض یاب ہونے کی بجائے اپنی اصطلاحات کو متعارف کروانا اور پھر اس پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنا۔  یہ وہ تمام مسائل ہیں جنہوں نے اہلِ اسلام کی زندگی میں رکاوٹیں، پریشانیاں اور نفسیاتی مسائل کے پہاڑ کھڑے کر دئیے ہیں۔  اس سلسلہ میں انفرادی طور پر ہم بھی مجرم ہیں اور امت کی قیادت بھی برابر کی شریک ہے۔

روحانی علاج  کے سلسلہ میں دنیا بھر میں موجود بہنیں اور بھائی رابطہ کرتے ہیں۔  اکثریت کا مسئلہ ذہنی پریشانی اور بے سکونی سے ہی شروع ہوتا ہے۔   جب شیطان ذہن پر حاوی ہوتا ہے پھر میاں بیوی کے جھگڑے، اولاد کی نافرمانیاں، نماز میں دل نہ لگنا،  کاروبار میں بے برکتی، شادی و نکاح میں رکاوٹ، صحت کی خرابی،  دماغی کیفیت میں رد و بدل اور بہت کچھ۔  جب کسی کے دل سے رحمت اٹھ جائے،   احکامِ الٰہیہ کہ خلاف ورزی شروع ہو جائے تو پھر شیطان اپنے راستے ہموار کر لیتا ہے۔  اس ساری کیفیت کو ہمارے لوگ جادو سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ حقیقت میں یہ جادو نہیں ہوتا بلکہ شیطان کا حملہ ہوتا ہے۔   ایسے لوگ جب عاملین سے رابطہ کرتے ہیں تو بہت سارے عامل اس پریشانی میں مزید اضافہ کر دیتے ہیں۔   کوئی اسے جنّات کا حملہ کہے گا تو کوئی کالا اور سفلی علم۔  اس سے لوگوں کی پریشانی  میں شدید اضافہ ہو جاتا ہے۔  لوٹنے والے عامل پیسے مانگتے ہیں اور ہزاروں روپے غرق کر دئیے جاتے ہیں۔  

حقیقت تو یہ ہے کہ ان ساری پریشانیوں سے نجات کے لئیے  قرآن و سنت کے مطابق اور اولیاء کاملین کے فرامین پر عمل کر کے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔  بنیادی طور پر ان مسائل میں مبتلا لوگوں کو اللہ کے قریب لانے کی ضرورت ہوتی ہے۔  ایسے لوگوں کو اگر سوا لاکھ کلمہ پڑھنے کی ہدایت کر دی جائے اور قرآن کریم کی لمبی لمبی سورتیں پڑھنے کو بتا دی جائیں تو وہ کبھی بھی اس پر عمل نہیں کریں گے۔  جو بندہ نماز کے لئیے وضو کرنے کو تیار نہیں وہ   لمبے لمبے وظائف کیسے کرے گا؟  ایسوں کو ابتدائی طور پر توبہ و استغفار کی طرف لایا جائے اور کسی ولی ِ کامل کی بارگاہ سے اس کی بھلائی کی دعا کروائی جائے تاکہ اس کے دل کی حالت بدلے اور وہ ہدایت پا جائے۔
میں نے  جب سے ہوش سنبھالا عملیات و وظائف کو اپنے  آس پاس دیکھا۔  والدِ گرامی سے لےکر مرشدِ کریم   حضور نائبِ محدث اعظم، شیخ الحدیث  والفقہ والتفسیر علامہ مفتی پیر محمد عبد الرشید قادری ر ضوی رحمۃ اللہ علیہم تک یہ تجربات و مشاہدات سامنے آتے رہے۔  میں نے تمام بزرگان سے ایک سبق سیکھا کہ ذہنی، نفسیاتی اور معاشرتی مسائل کے شکار ہر انسان کو اللہ کے قریب لاؤ۔  توبہ و استغفار کی طرف راغب کرو۔  اس سلسلہ میں استغفار کی کثرت اور تیسرا کلمہ کا ورد اکسیر ثابت ہوا۔  حضرت صاحب رحمۃ اللہ علیہ، آپ کے جانشین پیر ابو الحسن محمد غوث رضوی صاحب دامت برکاتہم العالیہ سمیت کئی بزرگوں کو دیکھا کہ وہ روحانی علاج  استغفار اور تیسرا کلمہ سے شروع فرماتے ہیں۔    تیسرا کلمہ کیا ہے؟  اس کی برکات کیا ہیں؟  ملاحظہ فرمائیے اور اپنی زندگی میں اس کا تجربہ کیجئیے۔
تیسرا کلمہ  پانچ اوراد اور وظائف کا مجموعہ ہے۔
1- سبحان اللہ۔ 2- الحمدللہ۔ 3- اللہ اکبر۔
یہ تینوں وہ کلمات ہیں جن کو تسبیحِ فاطمی بھی کہا جاتا ہے۔ مخدومہ کائنات ہمارے آقا ﷺ کے جگر کا ٹکڑا سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے۔ پھر رسول رحمت ﷺ نے جب یہ وظیفہ سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کو عطا فرمایا تو اس وقت یہ کرم بھی فرمایا کہ اس کے بدلے میں اللہ تعالٰی سو غلاموں کو آزاد کرنے کا ثواب عطا فرمائے گا۔ سبحان اللہ۔   (ہر نماز کے بعد بالترتیب 33-33-34 مرتبہ) ۔

اسی طرح اس میں کلمہ طیبہ کا جز بھی شامل ہے۔ "لاالہ اللہ ۔ پھر آخر میں "لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم"۔ اللہ کی تسبیح، حمد، کبریائی کے ساتھ ساتھ اس کے معبودِ برحق ہونے اور ہر تقدیر پر قادر ہونے کا اعتراف و اقرار بھی اس میں موجود ہے۔

اسی طرح علماء کرام نے اس کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ  حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے عرش بنایا اور فرشتوں کو اسے اٹھانے کا حکم دیا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں