جمعہ، 31 جولائی، 2015

عورت:اسلام اور دجالیت کے درمیان

PreviousNext
Like
Comment
Share
Hayyan Khan
عورت : اسلامیت و دجالیت کے درمیان

اللہ نے تمام انسانوں کو اپنی بندگی اور غلامی کے لیے پیداکیا، حضرت آدم علیہ السلام سب سے پہلے انسان تھے،اللہ نے ان کے طفیل میں حضرت حواعلیہاالسلام کو پیدا فرمایااور اس کی توجیہ اللہ نے قرآن میں ان الفاظ میں بیان کی :
وَ مِنْ اٰيٰتِهٖۤ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْۤا اِلَيْهَا وَ جَعَلَ بَيْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّ رَحْمَةً١ؕ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يَّتَفَكَّرُوْنَ۠۰۰۲۱
ترجمہ: اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی۔یقینا اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔(سورہ روم: 21)
دوسری جگہ اللہ نے فرمایا :
وَ لِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌؒ۰۰۲۲۸
ترجمہ: اور مردوں کو ایک درجہ عورتوں پرفضیلت ہے۔اوراللہ سب پر غالب اقتدار رکھنے والا اور حکیم و دانا ہے۔(سورہ بقرہ : 228)
اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ
ترجمہ:مرد عورتوں پرحاکم ہیں۔ (سورہ نساء : 34)
فرق مراتب کا یہ معاملہ قادرمطلق کا معاملہ ہے ،یہ فرق اعلی و ادنی کا فرق نہیں ہے، یہ فرق عمومی لحاظ سے تقسیم عمل کا فرق ہے اور خصوصی لحاظ سے تقسیم مراتب کا،مردوں کا میدان عمل گھر کے باہر ہے اور عورتوں کا میدان عمل گھر کے اندر ہے،اللہ نے عورتوں کے متعلق فرمایا :
وَ قَرْنَ فِيْ بُيُوْتِكُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْاُوْلٰى
ترجمہ: اپنے گھروں میں ٹک کر رہو اور سابق دورِ جاہلیت کی سی سج دھج نہ دکھاتی پھرو۔ (سورہ احزاب: 33)۔
اس آیت مبارکہ میں ایک لطیف نکتہ یہ ہے کہ جاہلی بناؤسنگار عموما گھر میں نہیں ہوتاہے بلکہ گھر سےباہر ہوتاہے، یہاں اللہ نے فرمایا کہ اپنے گھر میں ٹہری رہواور سابقہ جاہلیت کے بناؤسنگار نہ کرو، اس آیت کاایک مفہوم یہ بھی ہوسکتاہے کہ گھر ہی میں رہو اور گھر سے باہر نہ جایا کرو کیونکہ باہر نکلنے کا بڑا گہرا تعلق تبرج جاہلیت سے ہے ، جب عورتیں گھر سے باہر نکلیں گی تو ان کے ساتھ لازمی طور پر تبرج جاہلیت بھی نکلے گی اس لیے اللہ نے فرمایا کہ اصولی طور پر گھر ہی میں رہا کرواور اگر کبھی کسی ضرورت سے گھر سے باہر جانا پڑے تو ہرگزجاہلی بناؤسنگارنہ کروکیونکہ تبرج جاہلیت کاتعلق داخل بیت سے نہیں بلکہ خارج بیت سےہے۔
تبرج جاہلیت اولی کی تاریخ عورتوں کے بناؤسنگار کےساتھ گھرسےباہر نکلنےکی تاریخ ہے، عورتوں کاگھرسے باہرنکلنا اورتبرج جاہلیت دونوں کااٹوٹ رشتہ رہاہے، دورجدید میں یہ معاملہ اپنے شباب کی منزلیں طے کررہاہے،عورتوں کے تمام زیورات اور نفیس کپڑے شادی اور تقریبات میں آوارگی کےلیےبکس میں بند ہیں،ان کا استعمال حرام کاری کے مقامات پرہوتاہے ، یہ عورتیں اپنے شوہر کے سامنے زیب وزینت نہیں اختیار کرتی ہیں لیکن اگر ان کو کہیں مہمان بن کر جاناہے یاکسی شادی میں شرکت کرنی ہے تو ایک گھنٹہ میک اپ کریں گی ، زرق برق لباس زیب تن کریں گی ، زیورات سے اپنے آپ کو مزین کریں گی اوران میں سے اکثر طوائف بن کر اور بعض فرشتہ بن کرباہر نکلیں گی ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسی عورتیں زانیہ ہیں، ان میں اب شرافت و رذالت کافرق باقی نہیں رہاہے ۔ شراب خانے کی غلاظت تو فضا کو مسموم کر ہی رہی ہے لیکن اب غلاف کعبہ کے رنگ سے بھی جام چھلکنے لگاہے ۔
یہ مشاہدات بتاتے ہیں کہ عورتوں کا گھر سے باہر نکلنا اور تبرج جاہلیت دونوں کا کتناگہرا تعلق ہے۔ عورتوں کااصل مرکز گھر ہے ۔ ان کامیدان عمل گھر ہے ۔ وہ گھر کی جنت ہیں ۔ انہیں گھر کے اندر ہی رہنا چاہیے۔ اگر کبھی سخت ضرورت سےان کو نکلنا ہو تو مکمل اسلامی پردے اور سادگی کے ساتھ نکلنا چاہیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " عورت چھپا کر رکھنے کی چیز ہے ، بےشک جب وہ گھر سے باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو تکنےلگتاہے اورعورت اللہ کے قریب سب سے زیادہ اس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کے اندرونی حصے میں ہوتی ہے " ( ترمذی ، ابوداؤد ، طبرانی ) ۔ یہ حدیث صراحت کے ساتھ ان چندلوگوں کی تردید کرتی کرتی ہے جو سورہ احزاب کی اس آیت کو امہات المؤمنین کے ساتھ خاص کرتے ہیں ۔
شیطان اورشیطانی قوتوں نے بڑی گہرائی کے ساتھ اس راز کاادراک کیا ، انہوں نے عورتوں کو بااختیار بنانا (EMPOWERMENT OF WOMEN)کا نعرہ لگایا ، انہوں نے اسلام پر تنقید کی کہ اس نے عورتوں کو عضو معطل بنادیاہے ، آدھی آبادی کو مفلوج کر دیا ہے ، اب پوری دنیا میں عورتوں کوزندگی کے تمام شعبوں میں مردوں کے برابرحصہ ملنا چاہیے ۔ یہ نعرہ دجالی مشن کا اٹوٹ حصہ تھا ، یہ دجل شیطانی انقلاب تاریخ کی میں فقید المثال تھا۔ یہ فلسفہ اپنی سابقہ ض کوزندگی کے تمام شعبوں میں مردوں کے برابرحصہ ملنا چاہیے ۔ یہ نعرہ دجالی مشن کا اٹوٹ حصہ تھا ، یہ دجل شیطانی انقلاب تاریخ کی میں فقید المثال تھا۔ یہ فلسفہ اپنی سابقہ ضلالت کے باب میں شیطان کا سب سے خطرناک فلسفہ تھا ۔
دجالی لابی نے چہار جانب سے عورتوں کو تباہ کرنے کےلیے بےشمار مہم کا آغاز کردیا،ہر سطح پر شیطانیت رقص کرنے لگی،
دیکھتے ہی دیکھتے لبریز دل طشت از بام ہونے لگے ، نفاق چھلک کر باہر نکلنے لگا ، خباثت باطنہ اظہار چاہنے لگی ، علم جہالت بن گیا اورجہالت نے علم و حکمت کا لبادہ اوڑھ لیا،آوارگی ثقافت بن گئی ،عریانیت کو تہذیب کی آغوش میں پناہ مل گئی ۔ اسلامی لباس ڈھیلا ڈھالا،موٹا اورساتر ہونا چاہیے لیکن دجالی مشنری نے عورتوں کو برباد کرنے کےلیے چست ترین،باریک ترین اور عریاں لباس سے پورے بازار کو بھردیا،اس میں رنگ و روغن ڈالنے کےلیے کاسمیٹکس کا سیلاب آگیا اوردجالی مشن کی مکمل ٹرینگ اورتربیت کےلیے نیوزکے خوشنماں راستے سے ہر گھرمیں ٹی وی پہنچ گئی ۔فلم و سیریل اپنا جادو دکھانے لگے یہاں تک کہ ہر گھردجالی تہذیب کاگھربن گیا ۔ ان ہمہ گیر گھیراؤنے عورتوں کو جہنم کا دروازہ بنادیا ، دل غلاظتوں کا ڈھیربن گئے،نگاہیں بےشرم ہوگئیں، خیالات عریاں ہوگئے ، دجالی لباس،کاسمیٹکس اورزیورات کی ناجائزآرائش نے عورتوں کو بدکردار بنادیا (حدیث)۔
جب شیطانی قوتوں نے میدان سیاست میں عورتوں کےلیے ایک ٹکڑا پھینکا تو منافقین کی نجاست ثقیلہ نے حکمت جدیدہ کا گلدستہ لےلیا،غیرت نے اٹھنا چاہا تو شیطان نے اپنی علمی دلیل ہدیہ کردی اوران دجالی ایجنٹوں نے اپنی عورتوں کے حجاب اتارکر اپنی عقلوں پر باندھ لیے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا " جب تمہارے اموردنیا عورتوں کے سپردہوجائیں تو تمہارےلیے زمین کے نیچے کاحصہ زمین کے اوپر کے حصے سے بہتر ہے یعنی موت بہترہے "(طبرانی)۔
عورتیں میدان تجارت میں کود پڑیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا کہ قیامت کے قریب عورتیں اور مرد سب تجارت کریں گے " أن يتجرالرجل والمرأةجميعا " (مسند احمد و مسند بزار) ، عورتوں اسٹیج پر جلوہ نماں ہونے لگیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا کہ قیامت کے قریب عورتیں اسٹیج پر آجائیں گی " و رکب النساءعلی المنابر " ( کنزالعمال ) ، عورتیں ہر میدان میں مردوں کے دوش بدوش کھڑی ہو گئیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا کہ قیامت کے قریب عورتیں باربردار گھوڑوں پر سوار ہوجائینگی یعنی مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہو جائیں گی " ورکب النساءعلی البراذین " ( رواہ الدیلمی و عویس فی جزءہ )
عورتیں سرعام جاب اورنوکری کرنے لگیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا کہ قیامت کے قریب جاب کرنے والیاں عام ہوجائینگی ،" وظھرت القینات " (ترمذی) ، ( القينةهي الأمة كانت صانعة أوغيرصانعة وقال أبوبكر قولهم فلانة قينة معناه في كلام العرب الصانعة ۔ لسان العرب لابن منظور الافریقی المصری ، 232/9 ، 231/9 ) ۔
عورتوں کااصل میدان عمل ان کاگھرتھا،ان کاحقیقی کام یہ تھاکہ وہ اپنےبچوں کی نیک تربیت کریں ، ان کو اخلاق وآداب سے آراستہ کریں اوران کو معاشرےکاایک قابل اعتمادشخص بنائیں،یہ کوئی چھوٹاکام نہیں تھا،یہ بہت بڑاکام تھابلکہ افرادسازی کے سیاق میں اس سے بڑاکام اس دنیا میں ممکن نہیں تھا ۔ پوری بادشاہی کی تاریخ بتاتی ہے کہ شہزادوں کی اعلی تعلیم و تربیت کےلیےخصوصی اتالیق مقررکیےجاتےتھے،وہ اپناپوراوقت اورپوری صلاحیت شہزادوں کےلیےوقف کردیتےتھے،وہ شہزادوں کوخصوصی تربیت وتہذیب سے مزین کردیتےتھےیہاں تک کہ شہزادے ثقافت وآداب کے شاہکاربن جاتےتھے ۔
شہزادوں کایہ معاملہ بتاتاہےکہ اعلی ترین تربیت کےلیے اپنی پوری توانائی چند افراد کےلیے وقف کرنی پڑتی ہے ، یہی کردارہرماں کو اپنے بچوں کےلیےاداکرناتھا،عورتوں کاسب بڑاحق یہی تھاکہ وہ اپنے آپ کوگھر کےلیے وقف کردیں،وہ اپنے بچوں کی اعلی ترین تربیت کریں،ان کوافکار عالیہ اورکردارلامعہ سے سرفرازکریں اوران کو معاشرےکا ایک مثالی انسان بنائيں،یہ کوئی چھوٹاکام نہیں تھا،یہ دنیاکاافضل تریں کام تھا،یہ عورتوں کومفلوج بنانا نہیں تھا بلکہ ان کو سب سے زیادہ متحرک رکھناتھا،یہ عورتوں پرظلم نہیں تھابلکہ یہی ان کاسب سےبڑاحق تھا لیکن عورتوں نے اپناکردارادانہیں کیا،وہ خود ہر میدان میں مردوں کے ساتھ کود پڑیں،اوراپنےاصل کام کوبالائےطاق رکھ دیا۔ان کی کوتاہی اوربدترین غفلت کےنتیجےمیں بچے آوارگی کا نمونہ بن گئے، پوری دنیا فحاشیت کا اڈہ بن گئی ،انہوں نے سارے عالم پرظلم کیا اوراپنےساتھ ساتھ پوری انسانیت کو تباہی وبربادی کےسمندرمیں دھکیل دیا ۔
آج پوری دنیامکروفریب کی دنیا بن چکی ہے،ہرطرف ظلم وجبرکاسماں ہے،ہرجانب کرپشن ہی کرپشن ہے،ہر روزلاکھوں زنابالجبرکےحادثات ہورہےہیں،ان سب جرائم کی پشت پرخودعورتوں کاسب سے بڑاقصورہے،کیونکہ یہ سب کسی عورت ہی کےبی رہتیں اوراپنی پوری توانائی اور توجہات اپنےبچوں کےلیےوقف کردیتیں،ان کو اخلاق حسنہ اورآداب فاضلہ سے آراستہ کرتیں ، ان کو صحیح اورغلط کی تمیزبتاتیں تو ہرگھربادشاہ کا گھربن جاتا ،ہرگھر کے بچے شہزادےکی خصوصیات کے حامل ہوتے،دنیااچھےانسانوں سے بھری ہوتی،کرپشن کا خاتمہ ہوجاتا اورہراطراف امن و امان کابول بالا ہوتا لیکن اس نظام نے دجالی مسیحیت کی آڑ میں عورتوں کو ان کے سب سے بڑے حق سے محروم کردیا،ان کو ان کے اصل مشن سے منحرف کردیا اور عورتوں نے اس کا آلہ کار بن کے اپنے ناقصات العقل ہونے کابھرپور ثبوت فراہم کردیا۔
سابقہ تاریخ میں عورتوں پر ظلم کا معاملہ انفرادی معاملہ تھا یا زیادہ سے زیادہ کسی مخصوص معاشرے کاحصہ تھا لیکن یہ دجالی نظام عالمی سطح پر پوری نسل عورت پر ظلم کر رہاہے اور اس میں سب سے حیران کن بات یہ ہے خود عورتیں دجالی فلسفے کی بنیاد پر اپنے ان استحصال کو اپنی ترقی سمجھ رہی ہیں،دجالی سحر نے ان سب کو اپنے جال میں پھانس لیا ہے،عورتیں اب گھر میں رہنے کو اپنی ذلت و حقارت سمجھتی ہیں،جہالت کی ڈگریاں علم بن گئیں ہیں اور علم جہالت بن گیا ہے، بے غیرتی اور گنوارپن نے شعور و آگہی کا قلعہ بنالیا ہے۔
یہ صورت حال بتارہی ہے کہ عورتیں دجالیت کا کتنا بڑاحصہ ہیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب دجال نکلے گا تو سب سے پہلے عورتیں اس کی بات مانیں گی " فأول من يتبعه النساء " ( رواه الطبراني في الأوسط و رجاله رجال الصحيح )
یہ حدیث مبارک اس بات کی بین دلیل ہے کہ دجال کا ایک بہت بڑا ایجنڈا عورتوں کے شیطانی حقوق بحال کرناہے،ان کو گھر کے اندر سے نکال کر باہر لاناہے اس لیے ایک دوسری حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دجال کی طرف سب سے زیادہ عورتیں جائیں گی یہاں تک کہ آدمی اپنے گھر میں اپنی ماں ، چچی ،بہن ،بیوی اور بیٹی کو اس ڈر سے باندھ دے گا کہ کہیں وہ دجال کی طرف نہ چلی جائيں ،( رواه الطبراني في الأوسط و رجاله رجال الصحيح ) ۔
عورتوں کے ذیل میں یہ بات بہت اہم ہے کہ دجال کی اسپیشل سیکورٹی بھی عورت ہی ہوگی، اس کا لقب لئیبہ ہوگا " مع الدجال امرأة يقال لها لئيبة " ( كتاب الفتن نعيم ابن حماد و كنزالعمال )۔
یہ احادیث مبارکہ بتاتی ہیں کہ دجال اور عورت کی پرفریب آزادی کا نہایت گہرا اور عمیق ربط ہے ، اسٹیج تیار ہو چکا ہے ، دجل و فریب کا یہ عدیم المثال سفر بہت جلد اپنی آخری رفتار میں پہنچنے والا ہے،یہ پوری عالمی دجالیت مستقبل قریب میں اپنے حقیقی آقا مسیح دجال کا استقبال کرنے والی ہے ۔
کامیاب ہوگئیں وہ عورتیں جو اپنے گھر کے اندر محفوظ رہیں ، دجالی طعن وطنزکے شعلے ان کو گھر سے باہر نکالنے میں ناکام ہو گئے ،ان کے ذکر شیطانی آماجگاہ کے بجائے فرشتوں کی محفلوں میں ہونے لگے ۔اورہلاک ہوگئیں وہ عورتیں جن کو دجالی سیلاب نے بہادیا،دجالی سنٹرس کے اختلاط نے ان کوجنت دجال کی ماڈل زانیہ بنادیا،ان کی عفت و عصمت نے دجالی سراب کی تڑپ میں خودکشی کرلی۔اول الذکر کےلیے ہمیشہ کی جنت ہے اور ثانی الذکر کے لیے ہمیشہ کی جہنم —  with Sara Bhatti, Sana Khan, Zarb E Haq, Maryam Saba, Zahid Gillani, Maryam Binti Abdullah, Maria Abdulrehman, Angel Sana, Syeda Mariam Ali, Nadeem Zafar, Ãñâ Śàłmã, Maria Hassan, Zeeshan Ahmed, Asim Mithu, Abu AbdurRahman Mazhar Yasin, Ummy Haani, Seema Abid, Fazal Anwer and Shaizz Gee
Wednesday at 22:27 · Public · in Timeline Photos
View Full Size · Send as message · Report
You and 31 others like this.
Sym Jee

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں