سگریٹ نوشی کے دینی اور طبّی نقصانات
ایک ایسی گندی و ناپسندیدہ عادت جس کی زد میں ساری دنیا ہے جو مسلسل انسانوں کو اپنے شکنجہ میں گرفت کرکے بتدریج موت کے دہانے کی طرف ڈھکیل دیتی ہے - ہر طلوع خورشید کے ساتھ اسکے شکار کی تعداد زیادہ ہو رہی ہے - جسے سگریٹ نوشی کہا جاتا ہے - اسلام ہی وہ دیں فطرت ہے جو پوری انسانیت کے لیے تاقیامت ضابطے حیات ہے - اسکے اصول و ضوابط تطور زمانہ کے مقتضیات و ایجادات پر منضبط آتے رہینگے - ان ہی میں سے ایک نحوست بھری چیز سگریٹ نوشی کا ابھرنا ہے- 1492 میں اسبانی جہاز راں نے سگریٹ کے درخت کو دریافت کا اور مشرقی ممالک میں بتوسط نصاری 1580 میں چلن ہوا - جو کے ہر اعتبار سے تندرستی کے لیے تباہ کن اور ضیاع مال ہے –
جبکہ الله تعالی نے مومن بندوں کو پاکیزہ اور عمدہ چیزوں کے استعمال کا حکم دیا ہے اور صحت ومال کے لئے نقصان دہ چیزوں سے اجتناب کا آرڈر دیا ہے- " وہ محمّد ( صلّی الله علیہ و سلم ) ان کے لیے پاکیزہ چیزوں کو حلال کرتے ہیں اور گندی چیزوں کو حرام فرماتے ہیں"
سگریٹ نوشی کی حرمت اور اس سے کنارہ کشی مندرجہ ذیل چار سببوں سے عیاں ہو جاتا ہے-
(1) یہ فتور آور اور نشہ آور ہے -
ہر وہ شخص جو پہلی مرتبہ سگریٹ نوشی کرتا ہے وہ عجیب سے کرب و طرب میں غرق ہو جاتا اور کچھ لمحوں کے لیے اس کا ذہن ماؤف ہو جاتا ہے- اگر وہ پے درپے سگریٹ نوشی کرے تو یقینا غش کھا کر زمیں پر گر جائگا- گویا کے سگریٹ نوشی بھی اس حدیث کے تحت مندرج ہوگا " جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ آورہو تو اسکی معمولی خوراک بھی حرام ہے. ( مسند احمد ) –
سگریٹ نوشی کے عادی شخص کو اگر سگریٹ نہ ملے تو وہ تلملاتا رہتا ہے - اس کا چین و سکوں غارت ہو جا تا ہے - وہ ذھنی فتور میں مبتلا ہو جاتا ہے- اس لیے پیارے نبی (صلّی الله علیہ و سلم) نے ہر نشہ آور اور فتور پیدا کرنے والی چیزوں سے منع فرمایا ہے ( مسند احمد و ابو داود )
سگریٹ کا دھواں بہت زیادہ نقصان دہ اور تکلیف دہ ہوتا ہے- (2)
جبکہ پیارے نبی (صلّی الله علیہ و سلم ) نے مسلمانوں کو تکلیف دینے سے کھلے طور پر منع فرمایا ہے " جس نے کسی مسلمان کو تکلیف دیا تو اس نے مجھے تکلیف دیا اور جسنے مجھے تکلیف دیا تو اس نے الله کو تکلیف دیا " ( طبرانی فی الاوسط)
جبکہ سگریٹ کے بدبودار دھواں سے قرب و جوار کے افراد ، بیوی ،اولاد اور دوست و احباب کو ذھنی و جسمانی ضرر لاحق ہوتا ہے بلکے فرشتے کو بھی اس کے بدبو سے ایذاء پہنچتی ہے - جیسا کہ رسول (صلّی الله علیہ و سلم ) نے فرمایا ہے " فرشتے کو ان ہی چیزوں سے تکلیف ہوتی ہیں جن سے انسانوں کو ہوتی ہیں " (صحیح بخاری و مسلم)
ذرا تاُمل توکریں کہ ہمارے محبوب نبی (صلّی الله علیہ و سلم ) نے پیازولہسن کھا کر مسجد میں آنے سے منع فرمایا ہے " جس نے لہسن اور پیاز تناول کا تو وہ ہم سے دور رہے اور ہماری مسجد میں داخل نہ ہو اور اپنے گھر بیٹھا رہے “ تو سگریٹ نوشی کرنےوالا اس زجرو توبیخ کازیادہ مستحق ہے-کیونکہ سگریٹ کی بدبو پیاز اور لہسن کے بدبو سے زیادہ بدبودار ہے اس لئے اگر کوئی سگریٹ نوشی کر کے الله تعالی اور اس کے فرشتے اور اور اس کے رسول اور پڑوسی کو تکلیف دیتا ہے تو الله تعالی اسے انعام دیگا یا سزا ؟ فیصلہ قارئین کرینگے
(3) سگریٹ و تمباکو اسراف و تبذیر اور ضیاع مال ہے -
الله تعالی نے حلال اور فائدہ بخش اشیاء میں اسراف و تبذیر کو نا پسند کا ہے اورمسرفین کو اخوان الشیاطین کا لقب دیا ہے - الله تعالی کا فرمان ہے - " " اور فضول خرچی نہ کرو ، بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں - ( اسرا : ٢٧ )
جبکہ سگریٹ و تمباکو کے نقصانات زیادہ ہیں - جو اسراف و تبذیر کے زمرے میں بدرجہ اولی شامل ہوگا- اور اس کا مرتکب شخص عقاب الہی کا زیادہ مستحق ہوگا اورشیطان کےگہرے دوست کہلاینگے جو برایوں میں پیش پیش اور نیکیوں سے کنارہ کشی کرتے ہیں - نیز رسول (صلّی الله علیہ و سلم ) نے فرمایا ہے " بے شک الله نے تمھارے لیےتین چیزیں فضول بحث و تکرار ، ضیاع مال اور کثرت سوالات کو ناپسند کا ہے " - (صحیح بخاری و مسلم)
(4) سگریٹ نوشی بے شمار بیماریوں کا سرچشمہ ہے -
سگریٹ نوشی صحت انسانی کے لئے بہت مضر رساں ہے اور بے شمار بیماریوں کا منبع ہے- جو کہ اطبا کے ریسرچ سے روز روشن کی طرح عیاں ہے - بریطانیا کا ایک میگزین لانکٹ Lancet )) نے لِکھا کہ '' سگریٹ نوشی ایک بیماری ہے عادت نہیں ! اور ایک آفت ہے جس میں خاندان کے اکثر لوگ مبتلا ہیں اور یہ ایک ایسی عادت ہے جو انسان کی شرافت کو داغدار و رسوا کرتی ہے اور سگریٹ نوشی کی وجہ سے موت و حادثات کے شکار کروڑوں لوگ ہوتے ہیں " - اسی لئے تو الله تعالی نے واضح لفظوں میں ان کاموں سے مانع فرمایا جو موت کا سبب بنے – لا تلقو بایدی بایدیکم الے التہلکه '' اور اپنے ہاتھوں کو ہلاکت میں نہ ڈالو " ( البقرہ : ١٩٥)
سگریٹ نوش ی کے سبب انسان بہت سی مہلک بیماریوں میں گرفتار ہو جاتا ہے اور دھیرے دھیرے موت کے دروازے پر دستک دینے لگتا ہے - جو کہ خودکشی کے مترادف ہے اور الله تعالی نے خودکشی سے مانع فرمایا ہے- " اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو " (سورہ النساء: ٢٩)
ڈاکٹروں نے اپنے تجربے سے ثابت کیا ہے کہ سگریٹ نوشی جسم کے مختلف اعضاء کے کینسروں کا اصلی محرک ہے اور رسول (صلّی الله علیہ و سلم ) نے فرمایا ہے " نہ خود نقصان اٹھاؤ اور نہ دوسروں کو ضرر پہنچاؤ "
سگریٹ نوشی کے سبب بے شمار بیماریاں جنم لیتے ہیں جن میں سے چند کا نام پیش خدمت ہے-
پھیپھڑے کا کینسر ، نرخرہ کا کینسر، ہونٹ کا کینسر ، زبان کا کینسر ، ہائی بلڈ پریشر ، خون میں کولسٹرول کی زیادتی ، دل کا معمول کے مطابق حرکت نہ کرنا ، مسوڑھوں کا ورم ، آنت کا زخم ، جنسی قوت میں کمزوری پن ، بدن میں دائمی درد ، شریان میں سکڑ پن ، آکسیجن کی نقل و حرکت میں وکاوٹ ، سانس پھولنے کا عارضہ ، دائمی زکام اور کھانسی ، سانس کی نالی میں جلن پن ، اسی طرح سگریٹ نوشی حواس خمسہ پراثر انداز ہوتی ہے اور بحالت حمل سگریٹ نوشی سے جنین نحیف و کمزور بلکہ بسا اوقات حمل بھی ساقط ہو جاتا ہے- اب آپ تصوّر کریں کہ ایک آدمی سگریٹ کے استعمال کے لئے روپیے صرف کیا جاۓ پھر اس سے پیدا شدہ بیماریوں کے علاج و معالجہ کے لئے بے تحاشہ روپیے خرچ کیا جاۓ گویا کہ روپیے دیکر بیماری خریدا جاۓ ایسے شخص کے عقل پر ماتم ہی کیا جاۓ گا –
ان سب اسباب و وجوہات اور خطرات کے بنا پرقران و حدیث کے نصوص کی روشنی میں علماۓ کرام نے سگریٹ نوشی کو حرام قرار دیا –
صاحب خِرد وہ شخص ہے جو اپنی زندگی کے ہر لمحوں کو غنیمت جان کر اچھی عادتوں اورفائدہ مند چیزوں میں صرف کرے، اور ان تمام چیزوں سے کوسوں دور رہے جو ان کے اور انکے اہل عیال کے لئے ضرر رساں ہو اور قیامت کے دن ان کے لئے رسوائی کا باعث بنے-
الله ہمیں اور آپ کو دنیا و آخرت میں کامیابی سے ہمکنار کرے - آمین —
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں