ہفتہ، 10 اکتوبر، 2015

ہندوستان کا مرثیہ..پیغام آفاقی

اے ہندوستان کی زمین
از
پیغام آفاقی
اے گنگا
تو ہندوئوں ، مسلمانوں، سکھوں، عیسائیئوں، بدھشٹوں، جینیوں اور ضمیر پرستوں کے آنسووں سے نمکین ہوگئی ہے -
اے گنگا،
عورتوں، بچوں،فاقہ کشوں، اچھوتوں اور بیماروں کے آنسو تو راستے میں ہی سوکھ گئے -
اور نہتوں کی مدد کرنے والا کوئی نہیں
اے ہندوستان کی زمین،
سچ بولتے ڈر کیوں لگنے لگا ہے
اے ہندوستان کی زمین،
تیری مٹی میں اچانک یہ کیسے کیڑوں کی بھرمار ہوگئی جو ہر چیز کو پاخانے میں تبدیل کردیتے ہیں-
تیرے اوپر یہ عذاب کیوں ؟
اے دلی، کلکتہ، ممبئی اور چینئی،
اے ملک کے سارے چھوٹے چھوٹے شہرو
تمہیں تو آسمان سے گرنے والے چشمے کے پانی مں نہانا تھا
تم تو وضو کرنے والے تھے
اے ہندوستان کی زمین،
اچانک ایسا کیوں محسوس ہونے لگا ہے کہ تیری کروڑوں اولادیں نامرد ہوگئی ہیں
اے ہندوستان کی زمین،
تمہیں کچھ احساس بھی ہے کہ تمہارا آسمان ٹوٹ رہا ہے
تمہاری دیواریں گر رہی ہیں،
تمہارے اندر شق نمایاں ہورہے ہیں
اور تمہاری مٹی بھر بھرا رہی ہے
ایک زلزلہ کا عالم ہے
اور ہر فرد اپنی جگہ کانپ رہا ہے
فضا کی اس سنگینی سے،
رہزنوں اور قذاقوں کی چالوں سے
اور ان خطرناک کیڑوں کے میٹھے زہر سے
اے ہندوستان کی زمین،
جب لوگ اپنے ہی لوگوں کو پیسے سے کمتر سمجھ لیں،
جب اپنے ہی بچوں کے ساتھ دائو پیچ چلیں،
جب اپنے ہی شہیدوں کا کفن نوچ لیں، جب اپنی ہی عورتون کو سر تھانہ ننگا کردیں،
جب نظموں کا جواب تھپڑ سے اور مضمون کا جواب خنجر سے دینے لگیں،
جب انہیں اپنے چھوٹوں کے احمق ہونے کا یقین ہوجائے
تو اے ہندوستان کی زمین،
تمہیں تاریخ کے صفحات بن کر پھیلنا ہوگا،
تمہیں اپنے کل کو کھولنا ہوگا،
تمہیں اپنے بچوں کے لئے اپنے چھاتی میں دودھ بھرنا ہوگا،
تمہیں لوریاں سنانی ہوں گی،
تمہیں وہ دودھ پلانا ہوگا جو تونے گاندھی اور سبھاش کو پلایا تھا
آزاد اور نائڈو کو پلایا تھا
اے ہندوستان کی زمین،
میں پیاسا ہوں
مجھے وہی دودھ دے کہ شاید میں جب پیدا ہوا تھا اس وقت تمہارا دودھ سوکھ گیا تھا-
(پیغام آفاقی)
1 hr · Public
More
Like
Comment

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں