اسم وہ کلمہ ہے جو اکیلا اپنے معنی دیتا ہے۔ اسم کسی انسان، حیوان، چیز یا جگہ وغیرہ کا نام ہے۔ اسم میں وقت شامل نہیں ہوتا۔
مثلاْ ظہ، اسلم، سارہ، ہرن، گھوڑا، طوطا، میز، کرسی، پہاڑ، دریا، پاکستان، بھارت، لاہور وغیرہ۔
اسم کی اقسام ترميم
بناوٹ کے لحاظ سے اسم کی تین اقسام ہیں۔
۱۔ جامد
۲۔ مصدر
۳۔ مشتق
جامد ترميم
جامد وہ اسم ہے کس سے کوئی دوسرا لفظ نہ نکلے، اور نہ ہی وہ کسی لفظ سے نکلتا ہو۔
مثلاْ ہاتھی، تلوار، گھوڑا
مصدر ترميم
مصدر وہ اسم ہے جو خود تو کسی سے نہ نکلا ہو لیکن اور الفاظ اس سے نکلیں۔ مصدر کی تعریف اس طرح بھی کی جاتی ہے۔ "مصدر وہ اسم ہے جس میں ہونا یا کرنا یا سہنا زمانے کے تعلق کے بغیر سمجھا جائے"
مثلاْ اٹھنا، پینا، کھانا، پڑھنا، چلنا، سننا وغیرہ۔
مصدر کی علامت یہ ہے کہ اس کے آخر میں ہمیشہ نا آتا ہے۔ لیکن مندرجہ ذیل مصدر نہیں بلکہ جامد ہیں۔
سونا، چونا، نانا، بونا، جھرنا وغیرہ۔
مشتق ترميم
مشتق وہ کلمہ ہے جو مصدر سے نکلے۔
جیسے لکھنا سے لکھنے والا،
یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ تمام مشتقات اسم ہے ہوتے ہیں۔ بعض افعال بھی مشتق ہوتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں