سابق مدیر ماہنامہ رفیق منزل)
ادب اطفال کا یہ سب سے بڑا چیلنج ہے
بچوں کا ادب تخلیق کرنا،ا ور اس میں کام کرنا ہمیشہ اہم مگر نازک مسئلہ رہا ہے۔ کیونکہ اس کے لیے جہاں بچوں کی نفسیات، رجحانات، اور معاشرت وماحول کا دقیق علم درکار ہے، وہیں ان تمام چیزوں کو بچوں کی سطح پر اتر کر بیان کرنے کا، اور سمجھانے کا فن بھی نہایت ضروری ہے، جو بہت کم لوگوں کو حاصل ہوتا ہے۔
ہمارے دور میں سائنس وٹکنالوجی کی تیزرفتار ترقی گزرے زمانے کے سنگ ہائے میل کو بڑی تیزی کے ساتھ پیچھے چھوڑتی جارہی ہے۔ نسلوں کے درمیان خلیج تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ سماجی ومعاشرتی اقدار وروایات تیزی سے اتھل پتھل ہورہی ہیں، دیہی سادہ زندگی پر شہری مگر پر تصنع زندگی غالب آتی جارہی ہے، اور اس سے سے سب سے پہلے اور براہ راست نوعمر نسل متأثر ہورہی ہے۔ چنانچہ محض بیس پچیس سال قبل کا بچوں کا ادب موجودہ نسل کے لیے آؤٹ ڈیٹیڈ معلوم ہوتا ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ دنیا بدل گئی ہے، ماحول بدل گیا ہے، اور اقدار وروایات تبدیل ہوگئی ہیں۔ بچے تو بچے ہیں، موجودہ جوان نسل میں بھی بیشتر لوگ ایسے ہیں جو رابندر ناتھ ٹیگور اور پریم چند کی کہانیوں کا منظر اورپس منظر سمجھنے سے قاصر ہیں۔
اس سیاق وسباق کا مقصد یہ ہے کہ ادب اطفال کے تخلیق کاروں کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ اب انہیں ایک تیزطرار ’بولڈ‘ الکٹرانک دور کی ایسی نسل کو مخاطب کرنا ہے جو وعظ ونصیحت سننے کے لیے تیار نہیں۔ اور جو ابتدا ہی سے تقابل کا رجحان اور صلاحیت رکھتی ہے۔ تقابلی رجحان کا مطلب ہے کہ جب انٹرٹینمنٹ کے لیے اس کے پاس ٹی وی، ویڈیو، کمپیوٹر اور دیگر الکٹرانک دلچسپ آلات موجود ہیں تو وہ کتاب کا مطالعہ کیوں کرے۔
ظاہر ہے اسے اب اگر لٹریچر پڑھانا ہے تو ان تمام چیزوں سے زیادہ دلچسپ اور زیادہ معلوماتی چیزیں اس کے سامنے پیش کرنا ہوں گی، تاکہ وہ اسے قبول کرسکے۔ ادب اطفال کا یہ سب سے بڑا چیلنج ہے۔
(شمشاد حسین فلاحی، ایڈیٹر ماہنامہ حجاب اسلامی، نئی دہلی)
بچوں کے اردو رسائل کا گرتا معیار
حالیہ دنوں بچوں کے لیے اردو زبان میں بہت ساری کتابیں لکھی گئیں لیکن مائل خیر آبادی کے معیار والی کوئی کتاب منظر عام پر نہیں آئی،نظم ہو یا نثر بچوں کے ادب پر سنجید گی اور یکسوئی سے کوئی کام نہیں ہو سکا۔ایک زمانے میں بچوں کے رسالوں میں ماہنامہ نور ، ھلال ،اچھا ساتھی ،پیام تعلیم ،جیسے رسالوں سے بچوں کی ذہن سازی کاکام بخوبی انجام دیا جاتا رہا ۔ان رسالوں کے ذریعہ بچوں کی دینی ،اخلاقی، ذہنی و علمی تر بیت کا کام بھی خوب ہوا، لیکن اب ان رسالوں کا زور مستقل ٹوٹتا جا رہا ہے، کیونکہ خانگی اداروں کے ذریعہ شائع کیے جا نے والے یہ رسالے گیٹ اپ ، ڈیزائننگ، اور عمدہ طباعت کے معاملے میں ان رسالوں کا مقابلہ نہیں کر پارہے ہیں ،جو سرکاری اداروں کی سر پر ستی میں شائع ہو رہے ہیں ۔ماہنامہ امنگ ،سہ ماہی سائنس کی دنیا ، جیسے رسالے سیکولر رنگ اختیار کئے ہوئے ہیں ،ان رسالوں کے ذریعہ بچوں کو صرف معلومات اور تفریح فراہم کی جاتی ہے ،البتہ ان کی دینی و اخلاقی تر بیت کا کو ئی انتظام نہیں کیا جاتا۔حال ہی میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ذریعے بچوں کا رسالہ ماہنامہ بچوں کی دنیا شروع کیا گیا ۔تقریباً 70؍صفحات پر مشتمل اس رسالہ کا ہر صفحہ رنگوں سے مزین ہے۔آرٹ پیپر پر شائع ہو نے والا یہ رسالہ بے شمار دلچسپ اور رنگین تصاویر لئے ہوئے ہے۔ان سب کے باوجود اس کی قیمت محض 10؍روپے رکھی گئی ہے، لیکن مشمولات پر غور کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک منظم منصوبہ کا حصہ ہے ، جو بچوں میں لادینی افکار اور مغربی کلچر کو فروغ دینے کا کام کر رہا ہے۔ ایسے میں ایس آئی او نظام آباد کی مسا عی قابل صد ستائش ہے کہ وہ انتہائی قلیل وسائل کے باوجود ماہنامہ توحید شائع کرتے ہیں۔ جوایک اچھی تعداد میں شا ئع ہو تا ہے، یہ بچوں کے اندرایمانیات کا شعور بیدار کر نے میں اہم رول ادا کر تا ہے،لیکن اس کی کوالٹی پر تو جہ دینے کی سخت ضرورت ہے۔
(ایس۔ ایم۔ رحمان، سابق صدر حلقہ ایس آئی او مہاراشٹر ساؤتھ)
۔۔۔تاکہ نئی نسل تابناک منزل کی طرف گامزن رہے
ادب اطفال سماج کی ایک ویسی ہی ضرورت ہے جیسی کسی دیوارکی تعمیر کے لیے گارے یا پتھر اور اینٹ کی ہے۔ کسی خوبصورت اور بلند دیوار کا منصوبہ ان بنیادی عوامل کے بغیر پایۂ تکمیل کو نہیں پہنچ سکتا۔ ٹھیک ایسے ہی کسی بہتر اور معیاری سماج کی تشکیل کا خواب ادب اطفال کی بنیاد پر اٹھائے بغیر شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتا ہے، اور ادب اطفال بھی ایسا جس کی تخلیق صالح اور تعمیری فکر اور جذبے کے ساتھ کی گئی ہو۔ اسی لیے علامہ اقبال نے جو قابل تحسین طفلی ادب پیش کیا اس میں بچوں کو سب سے پہلے خدا شناسی اور خدمت انسانیت کے عظیم فریضے کی طرف متوجہ کیا، چنانچہ
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میرے
زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری
ترانے کی پکار ن
ہفتہ، 22 اگست، 2015
ادب اطفال
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں