اردو غزل، قدیم ہو یا جدید، رمزیت، ایمائیت اور تہہ داری اس کی بنیادی خصوصیات رہی ہیں۔ شعرا یہ تہہ داری پیدا کرنے کے لیے اشارے، کنائے، تشبیہہ، استعارے اور علامت جیسے شعری وسائل سے کام لیتے رہے ہیں۔ یوں تو اعلٰی ادبی اظہار میں استعمال ہونے والے اکثر الفاظ علامتی حیثیت رکھتے ہیں، لیکن غزل کی شاعری میں استعمال ہونے والے الفاظ خاص طور پر علامتی خصوصیات سے متصف ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر حامد کاشمیری علامت کو شعر کی آرائش کی بجائے اس کی خصوصیت گردانتےہیں۔ ان کے بقول: "یہ مسلّم ہے کہ شعر کی علامات کاری ہی تجربے کی پیچیدگی اور کثیر الجہتی میں اضافہ کرسکتی ہے، بلکہ یہ کہنا زیادہ درست ہے کہ شعری تجربہ شاعر کی داخلی سطح پر متنوع اور متضاد عناصر کی تطبیق کے نتیجے میں علامیت صورت اختیار کرتا ہے۔ گویا علامتیت شعر کی خاصیت ہے نہ کہ اس کی آرائش یا وضع کردہ اسلوب"۔ (۱) لہٰذا غزل اور علامت نگاری کا ساتھ اتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ خود غزل۔ ہر عہد کی غزل کا دامن علامتوں سے مالا مال ہے۔ گلستان کے تلازمات میں لالہ و گل، سرووشمشاد، سبزہ، بہار، خزاں، سبزہ بیگانہ چمن وغیرہ میخانے کے تلازمات میں پیرِ مغاں، ساقی، بادہ، ساغر، واعظ، محتسب، زاہد و غیر اور اسی طرح دریا، صحرا، کارواں وغیرہ اور ان کے تلازمات کا استعمال غزل میں علامتوں کے طور پر ہوتا رہا ہے۔ علامت کے بارے میں عمومی تصوریہ رہا ہے کہ یہ کوشش سے ایجاد نہیں کی جاتی بلکہ تمدنی ورثے سے وجود میں آتی ہے۔ کسی لفظ کے ساتھ رفتہ رفتہ کچھ قدریں اور تصورات وابستہ ہوجاتے ہیں۔ یہ تصورات علاقے، تہذیب، عقائد، معاشرت، تاریخ وغیرہ سے تعلق رکتھے ہیں۔ اور یہی تصورات لفظ کو علامتی اقدار دیتے ہیں جو اسے موقع و محل کے مطابق معنی کی نئی جہتوں سے روشناس کرتے ہیں۔(۲) گویا علامت کی خوبی اس کی معنیاتی وسعت ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ علامت کے معنی میں پھیلاو بھی آتا ہے اور وہ تبدیل بھی ہوتے رہتے ہیں۔ چنانچہ اقبال، فیض، فرق اور دیگر شعرا نے غزل کی قدیم علامتوں کو اس انداز سے برتا کہ ان کے ساتھ نئے مفاہیم منسلک ہوئے۔ تاہم ترقی پسند تحریک کے دور تک زیادہ تر یہ اجتہاد پرانی علامتوں کے نئے معنی متعین کرنے تک ہی رہا اور نئی علامتوں کا تخلیق کا رجحان اور اس طرف خاطر خواہ پیش رفت نہیں ملتی۔
جدیدیت کی تحریک جن مغربی تحریکوں سے متاثر تھی، ان میں علامت نگاری کی تحریک کا کردار بھی بنیادی ہے۔ لہٰذا اردو میں جدیدیت جن رویوں سے متشکل ہوئی ان میں علامت نگاری کا رجحان نمایاں تر ہے۔ اس کا اثر تمام ادبی اصناف پر پڑا۔ جدید نظم اور افسانے میں علامت نگاری نے باقاعدہ ایک رجحان کی شکل اختیار کرلی۔ غزل میں یہ رجحان کسی حد تک نظم ہی کے زیرِ اثر آیا۔ یہ بات اس لیے درست معلوم ہوتی ہے کہ " وہ بہت سے نئے حسی تصورات اور اشیا، جو نظم میں ابھری تھیں، غزل نے بھی انھیں اپنا لیا۔ لیکن غزل سے مس ہوتے ہی یہ اشیا اور مظاہر اپنی مادی، خصوصی اور اصل حیثیت میں باقی نہ رہے بلکہ غزل کے ایمائی اور رمزیہ انداز میں ڈھل گئے"۔(۳) غزل میں جدیدیت کی تحریک کا پیدا کردہ علامت نگای کا یہ رجحان غزل کی روایتی علامت نگاری سے کئی لحاظ سے مختلف ہے۔ اس ضمن میں درج ذیل نکات سامنے آتے ہیں۔
۱۔ جدیدیت کی تحریک سے پہلے غزل میں علامت نگاری اس قدیم ادبی روایت کا حصہ تھی جو داستان اور دیگر قدیم ادبی اصناف میں موجود تھی جبکہ اس تحریک میں پیدا ہونے والے علامت نگاری کے رجحان کے ڈانڈے یورپی اور خاص طور پر فرانسیسی علامت نگار ار ابہام پسند شعرا سے ملتے ہیں۔
۲۔ قدیم اور مروج علامتیں فارسی غزل کے اثرات کا نتیجہ تھیں، لہٰذا ان کو سمجھنے کے لیے فارسی روایت سے آگاہی ضروری تھی جبکہ علامت نگاری کا رجحان مغربی اثرات کا نتیجہ تھیں، لہٰذا اس کی تشکیل، تفہیم اور پرکھ کے لیے بھی مغربی تنقیدی اصول ہی سامنے رکھے گئے۔
۳۔ اس رجحان کے تحت شعرا نے روایتی علامتوں کے صرف معنی ہی سے بغاوت نہیں کی بلکہ خود علامتوں کو ہی یکسر ترک کرکے نئی علامتوں کی تشکیل کی طرف قدم بڑھائے۔
۴۔ اس تشکیل میں فارسی روایت کے زیرِ اثر ایرانی تہذیبی مظاہر کی بجائے مقامی فضا اور ارد گرد کے ماحول سے علامتیں اخذ کرنے کا رویہ پیدا ہوا۔
۵۔ اجتماعی علامتوں کے ساتھ ساتھ علامت نگاری کی مغربی تحریک کے طرز پر ذات اور شخصی علامیتں بنانے کی کوشش کی گئی۔
غزل میں ان نئی علامتوں کے حوالے سے ڈاکٹر وزیرآغا رقم طرز ہیں:
موجودہ دور میں جب غزل گو شاعر نے جملہ حسیات کے برانگیختہ ہونے کے باعث اپنی دھرتی کو بغور دیکھا تو بہت سی قریبی اشیا اور مظاہر نئے علائم میں ڈھل کر غزل کا جزوِ بدن بننے لگے۔ مثلاً جدید تر غزل میں پیڑ، جنگل، پتھر، برف، گھر، شہر، پتے، شاخیں، دھوپ، سورج دھواں، زمین، آندھی، سانپ، کھڑکی، دیوار، منڈیر، گلی، کبوتر، دھول، رات، چاندنی اور درجنوں دوسرے الفاظ اپنے ت
ہفتہ، 9 جنوری، 2016
شعروں میں علامت
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں