ہفتہ، 19 ستمبر، 2015

جزوقتی مکاتب کا کردار

جزوقتی دینی مکاتب

جن مسلم بچوں کی دینی تعلیم و تربیت اسکولوں میں نہیں ہوپارہی ہے، ان کے لیے ملت کے بہی خواہوں نے جوحل دریافت کیاہے، وہ یہ ہے کہ ان اسکولوں میں جانے والے بچوں کے لیے مساجدمیں صباحی و شبینہ جزوقتی مکاتب قائم کیے جائیں۔ بلاشبہ یہ ایک مناسب متبادل ہے۔

جزوقتی مکاتب کی صورت حال

یہ مکاتب تعداد میں بہت کم ہیں۔ ان میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد بھی کم ہے۔ بچوں کی تعداد کی کمی کے سبب اساتذہ کی تعداد بھی کم ہے۔ اکثر جزوقتی مکاتب میں یہ دیکھاگیاہے کہ ایک ہی استاد ہے اور اس کے سامنے مختلف سطحوں کے بچے دینی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ قرآن کے مختلف مرحلوں میں پڑھنے والے بچے بھی ہیں اور حروف شناسی اور اس کے بعد کے مرحلے کے بچے بھی اسی استاد کے سامنے زانوے تلمذتہہ کررہے ہیں۔ ان حالات میں اُستاد اجتماعی طورپر تعلیم دینے سے قاصر ہے۔ وہ ایک ایک بچے کو تعلیم دیتاہے، گھنٹے ڈیڑھ گھنٹے کی تعلیم اور جب وہ انفرادی طورپر دی جائے تو آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ایک طالب علم کے حصے میں کتنا وقت آتاہوگااور قرآن پڑھنے کی کتنی استعداد اُس میں پیداہوتی ہوگی۔ اس کانتیجہ یہ ہے کہ ایسے مکاتب میں سالوں بچے پڑھتے ہیں اور ان کے اندر رواں قرآن پڑھنے کی صلاحیت پیدا نہیں ہوپاتی اور قرآن مجید کی اسی ناقص پڑھائی کے ساتھ وہ مدرسوں سے باہر آجاتے ہیں۔ اس کے بعد کم ہی اس بات کاموقع ملتاہے کہ وہ قرآن کو صحیح طور پر پڑھنے کے قابل ہوسکیں۔ لہٰذا وہ ناقص طریقے سے ہی تلاوت قرآن مجید آخر عمر تک کرتے رہتے ہیں او ر اسی پر اکتفا کرتے ہیں۔ ان کو یہ احساس بھی نہیں ہوپاتاکہ وہ اللہ کی کتاب کو صحیح طورپر پڑھ بھی نہیں سکتے۔

قرآن فہمی کاکوئی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں